اسلامی علوم مثلاً تفسیر، فقہ، مغازی ان کی ابتدا گرچہ اسلام کے ساتھ ساتھ ہوئی لیکن فن کی حیثیت سے دوسری صدی کے اوائل میں تدوین و ترتیب شروع ہوئی۔ اور جن لوگوں نے تدوین و ترتیب کی وہ ان علوم کے بانی کہلائے۔ چنانچہ بانی فقہ کا لقب امام ابو حنیفہؒ کو ملا جو در حقیقت اس لقب کے سزاوار تھے۔ اگر ارسطو علم منطق کا موجد ہے تو بلاشبہ امام ابو حنیفہؒ بھی علمِ فقہ کے موجد ہیں۔

امام صاحبؒ کی عملی زندگی کا بڑا کارنامہ فقہ ہی ہے اس لئے ہم اس پر تفصیلی بحث کرنا چاہتے ہیں لیکن اصل مقصد سے پہلے ضروری ہے کہ مختصر طور پر علمِ فقہ کی تاریخ سمجھ لیں جس سے ظاہر ہو کہ یہ علم کب شروع ہوا اور کیو نکر شروع ہو ا؟ اور خاص کر یہ کہ امام ابو حنیفہؒ نے جب اس کو پایا تو اس کی کیا حالت تھی؟

شاہ ولی اللہ صاحبؒ رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں مسائل کی جو صورتِ حال تھی اس کا ذکر کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں رسول اللہ ﷺ صحابہؓ کے سامنے وضو فرماتے تھے اور کچھ نہ بتا تے کہ یہ رکن ہے، یہ واجب ہے، یہ مستحب ہے، صحابہؓ آپﷺ کو دیکھ کر اسی طرح وضو کر تے تھے۔ نماز کا بھی یہی حال تھا یعنی صحابہؓ فرض واجب وغیرہ کی تفصیل و تدقیق نہیں کیا کرتے تھے جس طرح رسول اللہ ﷺ کو نماز پڑھتے دیکھا خود بھی پڑھ لی۔