یہ سیاسی شرک ہی کی ایک عظیم فرع ہے‘ جس کو اچھی طرح جان لینا ضروری ہے. ہوتا یہ ہے کہ چند بڑے ہوشیار اور چالاک لوگ دیوی اور دیوتاؤں کے نام پر استھان اور مندر بنا کر یا اولیاء و صلحاء کے نام پر مقبرے‘ تکیے اور درگاہیں بنا کر بیٹھ جاتے ہیں تاکہ ان کے نام پر جو نذرانے آئیں‘ نذریں اور نیازیں چڑھائی جائیں‘ ان سے ان کے حلوے مانڈے چلتے رہیں اور خواہشاتِ نفس پوری ہوتی رہیں. وہ لوگوں سے کہتے ہیں کہ ہمیں خوش کرو گے تو یہ دیوی دیوتا تم سے راضی ہو جائیں گے اور یہ بزرگ تمہاری طرف متوجہ ہو جائیں گے‘ اس طرح تمہاری دُنیوی مرادیں بھی بر آئیں گی اور خدا بھی تم سے خوش ہو جائے گا.

یہ درحقیقت انسانوں کا خون چوسنے کے سیاسی اور مذہبی طریقے ہیں جو ہمیشہ سے دنیا میں جاری رہے ہیں. ایک طرف بادشاہ لوگوں کی گردنوں پر مسلط ہو کر اُن سے خراج وصول کرتے رہے ہیں اور دوسری طرف اس طرح کے چالاک اور ہوشیار لوگ مذہب کے نام پر لوگوں کو بے وقوف بنا کر ان سے نذرانے وصول کرتے آ رہے ہیں. یہ لوگ کیسے برداشت کر لیں گے کہ اللہ کی توحید کا شہرہ ہو اور توحید باری تعالیٰ پر مبنی نظامِ عدلِ اجتماعی قائم ہو جائے؟ اسی لیے فرمایا گیا: کَبُرَ عَلَی الْمُشْرِکِیْنَ مَا تَدْعُوْھُمْ اِلَیْہِؕ ’’ مشرکوں پر وہ چیز بہت بھاری ہے جس کی دعوت (اے نبی !) آپ انہیں دیتے ہیں!‘‘