اس ضمن میں اہلِ تشیع کے ذکر کو سردست ایک طرف رکھئے‘امامتِ معصومہ ان کا بنیادی عقیدہ ہے. میں کہتا ہوں کہ سنیوں کا جو حال ہے ‘اس پر غور کیجئے. کیا ہمارے عوام الناس بلکہ خواص کے بھی قابلِ اعتناء حصہ کی زبانوں پر ’’علی مشکل کشا‘‘ اور ’’یا علی مدد‘‘ کے الفاظ چڑھے ہوئے نہیں ہیں؟ ایک اعتبار سے یہ سب سبائیت کے عقیدے کے ظہور اور اسی کے اثرات ہے. آپ غور کیجئے کہ کوئی ’’یا محمدﷺ ‘ مدد‘‘ نہیں کہتا‘’’محمد ﷺ مشکل کشا‘‘ کے الفاظ کسی سُنّی کی زبان پر نہیں آتے. تو کیا حضرت علیؓ جناب محمدﷺ سے بھی اونچے ہیں؟ ایک گروہ اپنے امتیاز کے اظہار کے لیے ضرور اپنی مساجد پر ’’یا محمدﷺ ‘‘ لکھوالے گا اور اس کے طغرے گھروں میں لگا لے گا‘مگر آج تک کبھی ’’یا محمدؐ مدد‘‘ اور ’’محمدؐ مشکل کشا‘‘ کے الفاظ سننے میں نہیں آئے. (۱) یہ ظلم جناب محمدﷺ کی ذات کے ساتھ نہیں ہوا. یہ اللہ کی خصوصی حفاظت کا مظہر ہے کہ اس طرح کا شرک اس کے آخری نبیﷺ کے نام کے ساتھ منسوب نہیں ہوا.