ارمغان حجاز}

ارمغان حجاز

علامہ محمد اقبال
ارمغان حجاز فارسی زبان میں شاعری کی ایک کتاب ہے جو عظیم شاعر، فلسفی اور نظریۂ پاکستان کے بانی علامہ اقبال کی تصنیف ہے۔ یہ کتاب 1938ء میں شائع ہوئی۔ ارمغان حجاز کا مطلب ہے حجاز کا تحفہ۔
  1. 1 ۱۹۳۶ء
  2. 2 بڈھے بلوچ کی نصیحت بیٹے کو
  3. 3 تصویر و مصور
  4. 4 عالم برزخ
  5. 5 معزول شہنشاہ
  6. 6 دوزخی کی مناجات
  7. 7 مسعود مرحوم
  8. 8 آواز غیب
  9. 9 رباعیات
  10. 10 مری شاخِ اَمل کا ہے ثمر کیا
  11. 11 فراغت دے اُسے کارِ جہاں سے
  12. 12 دِگرگُوں عالمِ شام و سحَر کر
  13. 13 غریبی میں ہُوں محسودِ امیری
  14. 14 خرد کی تنگ دامانی سے فریاد
  15. 15 کہا اقبالؔ نے شیخِ حرم سے
  16. 16 کُہن ہنگامہ ہائے آرزو سرد
  17. 17 حدیثِ بندۂ مومن دل آویز
  18. 18 تمیزِ خار و گُل سے آشکارا
  19. 19 نہ کر ذکرِ فراق و آشنائی
  20. 20 ترے دریا میں طوفاں کیوں نہیں ہے
  21. 21 خِرد دیکھے اگر دل کی نگہ سے
  22. 22 کبھی دریا سے مثلِ موج ابھر کر
  23. 23 ملا زادہ ضیغم لولا بی کشمیری کا بیاض
  24. 24 پانی ترے چشموں کا تڑپتا ہوا سیماب
  25. 25 موت ہے اک سخت تر جس کا غلامی ہے نام
  26. 26 آج وہ کشمیر ہے محکوم و مجبور و فقیر
  27. 27 گرم ہو جاتا ہے جب محکوم قوموں کا لہُو
  28. 28 دُرّاج کی پرواز میں ہے شوکتِ شاہیں
  29. 29 رِندوں کو بھی معلوم ہیں صُوفی کے کمالات
  30. 30 نکل کر خانقاہوں سے ادا کر رسمِ شبیّری
  31. 31 سمجھا لہُو کی بوند اگر تُو اسے تو خیر
  32. 32 کھُلا جب چمن میں کتب خانۂ گُل
  33. 33 آزاد کی رگ سخت ہے مانندِ رگِ سنگ
  34. 34 تمام عارف و عامی خودی سے بیگانہ
  35. 35 دِگرگُوں جہاں اُن کے زورِ عمل سے
  36. 36 نشاں یہی ہے زمانے میں زندہ قوموں کا
  37. 37 چہ کافرانہ قِمارِ حیات می بازی
  38. 38 ضمیرِ مغرب ہے تاجرانہ، ضمیرِ مشرق ہے راہبانہ
  39. 39 حاجت نہیں اے خطّۂ گُل شرح و بیاں کی
  40. 40 خود آگاہی نے سِکھلا دی ہے جس کو تن فراموشی
  41. 41 آں عزمِ بلند آور آں سوزِ جگر آور
  42. 42 غریبِ شہر ہوں مَیں، سُن تو لے مری فریاد
  43. 43 یوم اقبال کے موقع پر توشہ خانہ حضور نظام کی طرف سے جو صاحب صدر اعظم کے ماتحت ہے ایک ہزار روپے کا چیک بطور تواضع وصول ہونے پر
  44. 44 حسین احمد
  45. 45 حضرت انسان