قرآنِ حکیم کی قوتِ تسخیر
اس خطاب کے ذریعے جہاں ان دونوں تحریکوں کے قیام کے پس منظرپر عمدگی کے ساتھ روشنی پڑتی ہے وہاں قرآن حکیم کا یہ پہلو کہ یہ کتاب اپنے اندر بے پناہ قوتِ تسخیر رکھتی ہے اور فکری وعلمی سطح پر عصائے موسیٰ کی طرح تمام باطل نظریات کا قلع قمع کرنے کی صلاحیت اس کے اندر بدرجہ ٔ اَتم پائی جاتی ہے‘ بھی نہایت خوبصورتی کے ساتھ اُجاگر ہوتا ہے.
- 1 تقدیم
- 2 قرآن حکیم کی قوت ِتسخیر
- 3 تحریک میں تسلسل اور دوام ایک لائق شکر بات
- 4 توازن و اعتدال ایک اہم وصف
- 5 ’’اتمامِ نور‘‘ اور ’’غلبہ ٔدین حق‘‘ : گاڑی کے دو پہیے
- 6 ایک قابل ِلحاظ فرق
- 7 اِتمام نور کے ضمن میں ہماری ذمہ داری
- 8 گاڑی کا دوسرا پہیّہ : غلبہ ٔدین کی جدّوجُہد
- 9 تحریک رجوع الی القرآن کا تسلسل برقرار رہے گا!
- 10 دورۂ ترجمہ قرآن : تحریک رجوع الی القرآن کا ایک اہم سنگ میل
- 11 اب تک کی گفتگو کا خلاصہ
- 12 ہماری تحریک اور شجرۂ طیبہ کی مثال
- 13 قرآن حکیم کی بے مثال تاثیر اور قوتِ تسخیر
- 13.1 قرآن حکیم کی شان
- 13.2 دو آیات دو عظیم بشارتیں
- 13.3 میری زندگی کے دو عجیب واقعات
- 14 ذہن و قلب پر قرآن حکیم کا تسلط اور اس کے مظاہر
- 15 رسول اور کتاب ایک حیاتیاتی وحدت
- 16 دیوانہ بکارِ خویش ہوشیار!
- 17 قرآن سے بے اعتنائی کی مختلف وجوہات
- 18 اصل فیصلہ کن شے قرآن ہے!
- 19 در بغل داری کتاب زندۂ
- 20 جہاد بالقرآن وقت کی اہم ضرورت
- 21 بھارت کے خلاف ہمارا اصل ہتھیار شمشیر قرآنی
- 22 چند عملی نکات