- 1 ڈارون کا نظریۂ ارتقاء - ایک دھوکہ ایک فریب
- 2 کیا انسان بندر کی اولاد ہے؟
- 3 ارتقائی انسان کتنی مدت میں وجود میں آیا؟
- 3.1 تنازع للبقاء (Struggle for Existence)
- 3.2 دوسرا اصول طبعی انتخاب (Natural Selection)
- 3.3 ماحول سے ہم آہنگی (Adaption)
- 3.4 قانون وراثت (Law of Heritance)
- 4 جدید ڈارونزم (Neo-Darwinism)
- 4.1 زندگی کی ابتدا ء کیسے ہو گئی؟
- 4.2 کوئی مخلوق اِرتقاء یافتہ نہیں
- 4.3 ارتقائی سلسلہ کی درمیانی کڑیاں
- 4.4 بقائے اَصلح کی حقیقت
- 4.4.1 اَندھی مچھلی
- 4.4.2 اَندھا سانپ
- 4.4.3 آسٹریلوی خار پُشت
- 4.4.4 انسانی بچے کا دماغ
- 4.5 ڈارون کے ارتقاء کے اصول
- 4.6 رکاز(Palaeontology)کی دریافت
- 5 پروٹین کی تشکیل کے مراحل
- 5.1 معجزاتی سالمہ: ڈی این اے
- 5.2 ہیومن جینوم پرو جیکٹ
- 6 پروٹین کا اتفاقات کو چیلنج
- 7 اٹھانوے فی صد مماثلت ایک جھوٹا پروپیگنڈا ہے
- 8 انسان کا ڈی این اے کیڑے، مچھر اور مرغی سے بھی مماثل ہے
- 9 مماثلتیں ارتقا کا نہیں، تخلیق کا ثبوت ہیں
- 9.1 جینیاتی تبدّل ہمیشہ تخریبی ہوتا ہے
- 9.2 ارتقاء پسندوں کی جعلسازیاں ( تصویروں کے ذریعے دھوکے بازی)
- 10 جھوٹے رکازات بنانے کے لئے کئے گئے "مطالعات"
- 10.1 پلٹ ڈاؤن آدمی (Piltdown Man)
- 10.2 نبراسکا آدمی (Nebraska Man)
- 10.3 اَپنڈکس ہرگز غیر ضروری نہیں
- 10.4 اَصناف کا تنوّع
- 10.5 سائنسی علوم کی عدم قبولیت
- 11 طبیعیات
- 12 ریاضی
- 13 حیاتیات
- 14 نظریہ ارتقاء پر مغربی مفکرین کے تبصرے
- 15 نظریہ ارتقاء کی مقبولیت کے اسباب
- 16 نظریہ ارتقاء کی برصغیر میں درآمد اور منکرین قرآن
- 17 نظریہ ارتقاء کے حق میں قرآنی دلائل
- 18 نظریہ ارتقاء کے ابطال پر قرآنی دلائل
- 18.1 پہلی دلیل. تخلیق انسانی کے مراحل
- 18.2 دوسری دلیل
- 18.3 تیسری دلیل
- 18.4 چوتھی دلیل
- 19 حرف آخر