اسلام کا معاشی نظام
یہ کتابچہ راقم الحروف کی آج سے تین چار سال قبل کی دو تقریروں پر مشتمل ہے‘ پہلی زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں کی گئی تھی اور دوسری محکمہ محنت پنجاب کے زیر اہتمام مل مالکان اور مزدور لیڈروں کے ایک مشترک اجتماع میں کی گئی تھی.
- 1 پیش لفظ
- 2 اسلام کا معاشی نظام
- 2.1 تقدیم
- 2.2 اسلام کے دو معاشی نظام
- 2.3 رُوحانی نظام کے چار اصول
- 2.4 قانونی اور فقہی نظام
- 2.5 کاروبار کی وہ صورتیں جو مطلقاً حرام ہیں
- 2.6 معیشت کی نا پسندیدہ یا مختلف فیہ صورتیں
- 2.7 خرید و فروخت کے مروّجہ طریقوں پر قدغنیں
- 2.8 دو گنجائشیں
- 2.9 آخری بات
- 3 سرمایہ اور محنت
- 3.1 آجر اور اجیر نہیں‘ آجر اور مستاجر
- 3.2 محنت یا عمل
- 3.3 قرآن مجید میں کمائی کا اصل تصور
- 3.4 محنت کا ذکر حدیث نبوی ﷺ میں
- 3.5 حضرت موسیٰ علیہ السلام بحیثیت اجیر
- 3.6 حضرت داؤد علیہ السلام اور عمل ید
- 3.7 ناصر الدین محمودؒ اور اورنگزیب عالمگیرؒ
- 3.8 اُجرت کی ادائیگی میں عجلت
- 3.9 ماتحتوں کے ساتھ حسن سلوک
- 3.10 سوال کی مذمت اور محنت مزدوری کی ترغیب
- 3.11 حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ کا طرزِ عمل
- 4 اسلامی نظام کا وجود
- 4.1 اسلام بمقابلہ اشتراکیت و سرمایہ داریت
- 4.2 اسلام میں عدل و قسط کی اہمیت
- 4.3 امتیازی سلوگن
- 4.4 معاشرے کے تین معروف معیارات
- 4.5 اسلام کے معاشی نظام کے دو رُخ
- 4.6 خلط مبحث
- 4.7 اخلاقی و رُوحانی نظام کے اصول
- 4.8 اخلاقی نظام میں ربا
- 4.9 عفو اور قصاص
- 4.10 قانونی اور فقہی نظام
- 4.11 ارتکازِ دولت
- 4.12 کفالت ِعامہ
- 4.13 حلال و حرام کی حدود
- 4.14 مزارعت
- 4.15 اوور ٹریڈنگ
- 5 اسلام کا نظامِ محاصل
- 6 پاکستان میں عشری نہیں صرف خراجی زمین ہے