ضرب کلیم
ضرب کلیم اردو زبان میں شاعری کی ایک کتاب ہے جو عظیم شاعر، فلسفی اور پاکستان کے قومی شاعر علامہ اقبال کی تصنیف ہے۔ یہ کتاب 1936ء میں ان کی وفات سے صرف دو سال قبل شائع ہوئی۔
- 1 یعنی اعلان جنگ دور حاضر کے خلاف
- 2 اعلی حضرت نواب سر حمید اللہ خاں فرمانروائے بھوپال کی خدمت میں
- 3 ناظرین سے
- 4 تمہید
- 5 اسلام اور مسلمان
- 6 بسم اللہ الرحمن الرحیم
- 7 لا الہ الا اللہ
- 8 تن بہ تقدیر
- 9 معراج
- 10 ایک فلسفہ زدہ سید زادے کے نام
- 11 زمین و آسماں
- 12 مسلمان کا زوال
- 13 علم و عشق
- 14 اجتہاد
- 15 شکر و شکایت
- 16 ذکر وفکر
- 17 ملائے حرم
- 18 تقدیر
- 19 توحید
- 20 علم اور دین
- 21 ہندی مسلمان
- 22 آزادی شمشیر کے اعلان پر
- 23 جہاد
- 24 قوت اور دین
- 25 فقر و ملوکیت
- 26 اسلام
- 27 حیات ابدی
- 28 سلطانی
- 29 صوفی سے
- 30 افرنگ زدہ
- 31 تصوف
- 32 ہندی اسلام
- 33 غزل
- 34 دنیا
- 35 نماز
- 36 وحی
- 37 شکست
- 38 عقل و دل
- 39 مستی کردار
- 40 قبر
- 41 قلندر کی پہچان
- 42 فلسفہ
- 43 مردان خدا
- 44 کافر و مومن
- 45 مہدی برحق
- 46 مومن
- 47 محمد علی باب
- 48 ماخوذ از محی الدین ابن عربی
- 49 اے روح محمد
- 50 مدنیت اسلام
- 51 امامت
- 52 فقر و راہبی
- 53 غزل
- 54 تسلیم و رضا
- 55 نکتہ توحید
- 56 الہام اور آزادی
- 57 جان و تن
- 58 لاہور و کراچی
- 59 نبوت
- 60 آدم
- 61 مکہ اور جنیوا
- 62 اے پیر حرم
- 63 مہدی
- 64 مرد مسلمان
- 65 پنجابی مسلمان
- 66 آزادی
- 67 اشاعت اسلام فرنگستان میں
- 68 لا و الا
- 69 امرائے عرب سے
- 70 احکام الہی
- 71 موت
- 72 قم باذن اللہ
- 73 تعلیم و تربیت
- 74 مقصود
- 75 زمانہ حاضر کا انسان
- 76 اقوام مشرق
- 77 آگاہی
- 78 مصلحین مشرق
- 79 مغربی تہذیب
- 80 اسرار پیدا
- 81 سلطان ٹیپو کی وصیت
- 82 غزل
- 83 بیداری
- 84 خودی کی تربیت
- 85 آزادی فکر
- 86 خودی کی زندگی
- 87 حکومت
- 88 ہندی مکتب
- 89 تربیت
- 90 خوب و زشت
- 91 مرگ خودی
- 92 مہمان عزیز
- 93 عصر حاضر
- 94 طالب علم
- 95 امتحان
- 96 مدرسہ
- 97 حکیم نطشہ
- 98 اساتذہ
- 99 غزل
- 100 دین و تعلیم
- 101 جاوید سے
- 102 عورت
- 103 مرد فرنگ
- 104 ایک سوال
- 105 پردہ
- 106 خلوت
- 107 عورت
- 108 آزادی نسواں
- 109 عورت کی حفاظت
- 110 عورت اور تعلیم
- 111 عورت
- 112 ادبیات فنون لطیفہ
- 113 دین و ہنر
- 114 تخلیق
- 115 جنوں
- 116 اپنے شعر سے
- 117 پیرس کی مسجد
- 118 ادبیات
- 119 نگاہ
- 120 مسجد قوت الاسلام
- 121 تیاتر
- 122 شعاع امید
- 123 امید
- 124 نگاہ شوق
- 125 اہل ہنر سے
- 126 غزل
- 127 وجود
- 128 سرود
- 129 نسیم و شبنم
- 130 اہرام مصر
- 131 مخلوقات ہنر
- 132 اقبال
- 133 فنون لطیفہ
- 134 صبح چمن
- 135 خاقانی
- 136 رومی
- 137 جدت
- 138 مرزا بیدل
- 139 جلال و جمال
- 140 مصور
- 141 سرود حلال
- 142 سرود حرام
- 143 فوارہ
- 144 شاعر
- 145 شعر عجم
- 146 ہنروران ہند
- 147 مرد بزرگ
- 148 عالم نو
- 149 ایجاد معانی
- 150 موسیقی
- 151 ذوق نظر
- 152 شعر
- 153 رقص و موسیقی
- 154 ضبط
- 155 رقص
- 156 سیاسیات مشرق و مغرب
- 157 اشتراکیت
- 158 کارل مارکس کی آواز
- 159 انقلاب
- 160 خوشامد
- 161 مناصب
- 162 یورپ اور یہود
- 163 نفسیات غلامی
- 164 بلشویک روس
- 165 آج اور کل
- 166 مشرق
- 167 سیاست افرنگ
- 168 خواجگی
- 169 غلاموں کے لیے
- 170 اہل مصر سے
- 171 ۱۸ اگست ۱۹۳۵ء
- 172 ابلیس کا فرمان اپنے سیاسی فرزندوں کے نام
- 173 جمعیت اقوام مشرق
- 174 سلطانی جاوید
- 175 جمہوریت
- 176 یورپ اور سوریا
- 177 اپنے مشرقی اور مغربی حریفوں سے
- 178 گلہ
- 179 انتداب
- 180 لادین سیاست
- 181 دام تہذیب
- 182 نصیحت
- 183 ایک بحری قزاق اور سکندر
- 184 جمعیت اقوام
- 185 شام و فلسطین
- 186 سیاسی پیشوا
- 187 نفسیات غلامی
- 188 ترکی وفد ہلال احمر لاہور میں
- 189 فلسطینی عرب سے
- 190 مشرق و مغرب
- 191 اصلاحات
- 192 محراب گل افغان کے افکار
- 193 میرے کُہستاں! تجھے چھوڑ کے جاؤں کہاں
- 194 حقیقتِ ازَلی ہے رقابتِ اقوام
- 195 تِری دُعا سے قضا تو بدل نہیں سکتی
- 196 کیا چرخِ کج رو، کیا مہر، کیا ماہ
- 197 یہ مَدرسہ یہ کھیل یہ غوغائے روارَو
- 198 جو عالمِ ایجاد میں ہے صاحبِ ایجاد
- 199 رومی بدلے، شامی بدلے، بدلا ہندُستان
- 200 زاغ کہتا ہے نہایت بدنُما ہیں تیرے پَر
- 201 عشق طینت میں فرومایہ نہیں مثلِ ہوَس
- 202 وہی جواں ہے قبیلے کی آنکھ کا تارا
- 203 جس کے پرتوَ سے منوّر رہی تیری شبِ دوش
- 204 لا دینی و لاطینی، کس پیچ میں اُلجھا تُو
- 205 مجھ کو تو یہ دُنیا نظر آتی ہے دِگرگُوں
- 206 بے جُرأتِ رِندانہ ہر عشق ہے رُوباہی
- 207 آدم کا ضمیر اس کی حقیقت پہ ہے شاہد
- 208 قوموں کے لیے موت ہے مرکز سے جُدائی
- 209 آگ اس کی پھُونک دیتی ہے برنا و پیر کو
- 210 یہ نکتہ خوب کہا شیر شاہ سُوری نے
- 211 نگاہ وہ نہیں جو سُرخ و زرد پہچانے
- 212 فطرت کے مقاصد کی کرتا ہے نِگہبانی