اقامت ِ دین
دعوتِ بندگی ٔ ربّ اور فریضہ ٔ شہادت علی الناس کے بعد جو تیسری بڑی ذمہ داری اِس اُمت کے سپرد کی گئی ہے اس کے لیے قرآنی اصطلاح ’’اقامت ِدین‘‘ ہے‘ یعنی دین کا قیام‘ دین کا غلبہ اور دین کو بحیثیت ِ نظامِ زندگی بالفعل قائم کر دینا.
- 1 تقدم
- 2 قابل غور بات
- 3 تمام انبیاء و رُسل کا دین ایک ہے
- 4 لفظ ’’دین‘‘ کا مفہوم
- 5 دینِ الملک
- 6 دین اللہ
- 7 ہر دین غلبہ چاہتا ہے
- 8 دین جمہور
- 9 دین اور شریعت کا فرق
- 10 اقامت ِدین کا حکم
- 11 طرفہ تماشا
- 12 ’’اقامت‘‘ کا مفہوم
- 13 فقہی اختلافات ’’تفرقہ‘‘ نہیں
- 14 دینِ حق کا قیام مشرکین پر بھاری ہے
- 15 نظامِ شرک
- 15.1 سیاسی شرک
- 15.2 مذہبی شرک
- 16 سیاسی اور مذہبی مشرکین میں تعاون
- 17 مصلح اور رسول کی دعوت کا فرق
- 18 اہلِ ایمان کو تسلی
- 19 ’’اجتباء‘‘ کی مثالیں
- 20 ہدایت کا حق دار کون؟
- 21 تفرقہ کا اصل سبب
- 22 ’’اجلِ مسمّٰی‘‘ کا قانون
- 23 قرآن کے آئینے میں ہماری تصویر
- 24 رسالت کا ایک اہم تقاضا : دعوت
- 25 مصالحانہ رویہ کی ممانعت
- 26 ایمان بالکتاب
- 27 نظامِ عدل کا قیام
- 28 نظامِ عدل کی ہمہ گیری
- 29 الکتاب والمیزان
- 30 خاتمۂ کلام