- 1 چہرہ نما
- 2 غزلیات
- 2.1 جلوہ آنکھوں پہ چھا گیا کس کا؟
- 2.2 شب کو پہلُو میں جو وہ ماہِ سِیہ پوش آیا
- 2.3 دل و دماغ کو رو لُوں گا، آہ کر لوں گا
- 2.4 مستانہ پیے جا، یونہی مستانہ پیے جا
- 2.5 دلِ شکستہ، حریفِ شباب ہو نہ سکا
- 2.6 دلِ مہجُور کو تسکین کا ساماں نہ ملا
- 2.7 بے وفا کو عبث اِلزامِ جفا دینا تھا
- 2.8 دل میں خیالِ نرگسِ جانانہ آگیا
- 2.9 جھوم کر اُٹھّی ہے پھر کُہسار سے کالی گھٹا
- 2.10 وعدہ، اُس ماہ رُو کے آنے کا
- 2.11 آرزو، وصل کی، رکھتی ہے پریشاں کیا کیا
- 2.12 حزیں ہے، بیکس و رنجُور ہے دل
- 2.13 تازہ بہ تازہ، نو بہ نو، جلوہ بہ جلوہ، چھائے جا
- 2.14 کچھ اُڑا لو مزہ جوانی کا
- 2.15 کچھ تو تنہائی کی راتوں میں سہارا ہوتا
- 2.16 ہزار بزم مہیّائے مرگ نیم شبی است
- 2.17 آتی ہے جھومتی ہوئی بادِ بہارِ عید
- 2.18 گلزارِ جہاں میں گُل کی طرح گو شاد ہیں ہم شاداب ہیں ہم
- 2.19 لیلئٰ عشق کو درکار ہیں دیوانے چند
- 2.20 پھر ستاتی ہے ہمیں گزری ہوئی راتوں کی یاد
- 2.21 نکہتِ زلف سے نیندوں کو بسا دے آ کر!
- 2.22 غم خانۂ ہستی میں ہیں مہماں کوئی دن اور
- 2.23 شعر میں ذکر کسی کا دلِ ناکام نہ کر
- 2.24 سوز پِھر چھیڑتا ہے رُوح کا ساز
- 2.25 نگہِ شوق ہے زبانِ خموش
- 2.26 ہر ذرّہ اُس کے حُسن سے روشن ہَے آج کل
- 2.27 آؤ بے پردہ تُمہیں جلوۂ پنہاں کی قسم
- 2.28 یقینِ وعدہ نہیں، تابِ انتظار نہیں
- 2.29 یارو کُوئے یار کی باتیں کریں
- 2.30 عید آئی آ کہ ساقی، عید کا ساماں کریں
- 2.31 محبّت کی دُنیا میں مشہُور کر دُوں
- 2.32 تمنّاؤں کو زِندہ، آرزوؤں کو جواں کر لُوں
- 2.33 ہمارے ہاتھ میں کب ساغرِ شراب نہیں؟
- 2.34 وہ کہتے ہیں رنجش کی باتیں بُھلا دیں
- 2.35 کِس کی آنکھوں کا لئے دل پہ اثر جاتے ہیں؟
- 2.36 عُمر بھر کی تلخ بیداری کا ساماں ہو گئیں
- 2.37 جو بَہاروں میں نِہاں رنگِ خزاں دیکھتے ہیں
- 2.38 نا حق نہ دردِ عشق کی ہمدَم دَوا کریں
- 2.39 لے آئے اِنقلابِ سپہرِ بریں کہاں!
- 2.40 میخانۂ حیات میں کیا آرمیدہ ہوں
- 2.41 کبھی کاش رحم کا بھی اثر ملے چشمِ فتنہ نگاہ میں
- 2.42 لا پِلا ساقی، شرابِ ارغوانی پھر کہاں
- 2.43 دلِ دیوانہ و انداز بیباکانہ رکھتے ہیں
- 2.44 کیا جانے جا چُھپی وہ مرِی یاسمن کہاں؟
- 2.45 مَیں آرزوئے جاں لکھوں، یا جانِ آرزُو
- 2.46 یاد آؤ، مُجھے للہ نہ تُم یاد کرو!
- 2.47 کون آیا مرے پہلو میں یہ خواب آلُودہ؟
- 2.48 میری آنکھوں پہ چھا گیا کوئی
- 2.49 بھلا کیوں کر نہ ہو راتوں کو نیندیں بے قرار اُس کی
- 2.50 جُھوم کر آئی ہے مستانہ گھٹا برسات کی
- 2.51 جھوم کر بدلی اُٹھی اور چھا گئی
- 2.52 نہ وہ خزاں رہی باقی نہ وہ بہار رہی
- 2.53 بہشتوں پہ ہنستی ہے دنیائے فانی
- 2.54 اُس مہ جبیں سے آج مُلاقات ہو گئی
- 2.55 وہ کہتے ہیں کہ ہم سے پیار کی باتیں نہیں اچھّی
- 2.56 نہ ساز و مطرب، نہ جام و ساقی، نہ وہ بہارِ چمن ہے باقی
- 2.57 دلِ حزیں سے خلش کاریِ ستم نہ گئی
- 2.58 نہ بُھولیں گی کبھی اے ہمنشیں، راتیں جوانی کی
- 2.59 اشک باری نہ مِٹی، سینہ فگاری نہ گئی
- 2.60 عِشق کہ جس کے دین میں صبر و سکوں حرام ہے
- 2.61 سما کر دل میں نظروں سے نِہاں ہے
- 2.62 نہ بُھول کر بھی تمنّائے رنگ و بُو کرتے
- 2.63 کیا کہہ گئی کسی کی نظر کُچھ نہ پُوچھیے
- 2.64 ہم دُعائیں کرتے ہیں جن کے لئے
- 2.65 اُن رس بھری آنکھوں میں حیا کھیل رہی ہے
- 2.66 دیوانہ کر دیا ہے غمِ انتظار نے
- 2.67 اُٹھ اور شکوے نہ کر جورِ آسمانی کے
- 2.68 شرحِ غمہائے زمانہ سُن لے
- 2.69 آشنا ہو کر تغافل آشنا کیوں ہو گئے؟
- 2.70 عُمرِ فانی کی ذرا قدر نہ جانی ہم نے
- 2.71 کِس کو دیکھا ہے، یہ ہُوا کیا ہے؟
- 2.72 اَے صبا کون سے گُلزار سے تو آتی ہے؟
- 2.73 ادائے پردہ کتنی دِل نشیں معلُوم ہوتی ہے
- 2.74 نسیمِ کُوئے یار آئے نہ آئے
- 2.75 دِل میں اب تک ہوَسِ گُل بدناں باقی ہے
- 2.76 خیالستانِ ہستی میں اگر غم ہے خوشی بھی ہے
- 2.77 وُہ کبھی مِل جائیں تو کیا کیجیے؟
- 2.78 اگر وُہ اپنے حسین چہرے کو بُھول کر بے نقاب کر دے
- 2.79 اُٹھا طُوفاں ستاروں کی زمیں سے
- 2.80 نہ چھیڑ زاہدِ ناداں شراب پینے دے
- 2.81 عِشق کی مایُوسیوں میں کھو چُکے
- 2.82 مُجھے اپنی پستی کی شرم ہے تِری رفعتوں کا خیال ہے
- 2.83 زمانِ ہجر مِٹے، دورِ وصلِ یار آئے
- 2.84 سُوئے کلکتّہ جو ہم با دِلِ دیوانہ چلے
- 2.85 مری آنکھوں سے ظاہر خُونفشانی اب بھی ہوتی ہے
- 2.86 جھنڈے گڑے ہیں باغ میں ابر و بہار کے
- 3 رباعیات
- 4 گیت
- 4.1 روگ کا راگ
- 4.2 پردیسی کی پریت
- 4.3 بادل کا سندیسہ
- 4.4 بِرہن کی جوانی
- 4.5 پردیسی سے
- 4.6 اِنتظار
- 4.7 جُدائی میں
- 4.8 بُلاوا
- 4.9 ساون کی گھٹائیں
- 5 ماہیا
- 5.1 کیا روگ لگا بیٹھے